لندن،18جون؍(آئی این ایس انڈیا)برطانیہ میں ایڈنبرا یونی ورسٹی کے طلبہ کی ایک ٹیم نے شمسی توانائی سے کام کرنے والا ایک موبائل چارجنگ پاور اسٹیشن تیار کیا ہے۔ اس ایجاد کا مقصد یونان میں پھنسے ہوئے پناہ گزینوں اور مہاجرین کو خدمت فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے اسمارٹ فون کی بیٹریوں کو چارج کرسکیں جو ان افراد کے لیے آب حیات کی حیثیت رکھتے ہیں۔مذکورہ ٹیم نے پناہ گزینوں اور مہاجرین کے فون کی چارجنگ کے لیے سہولت پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا جنہیں گنجان آباد کیمپوں میں بجلی کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ چائے خانوں میں یہ سہولت مفت فراہم نہیں کی جاتی جب کہ فون چارجنگ کے خواہش مند افراد کا بڑا مجمع ہر وقت موجود ہوتا ہے۔طلبہ کی ٹیم نے کیمپوں میں دو پاور اسٹیشن نصب کیے ہیں۔ ہر اسٹیشن شمسی توانائی کا استعمال کرتے ہوئے ایک گھنٹے میں 12ساکٹوں کے لیے بجلی پیدا کرتا ہے جن سے موبائل چارج کیے جاسکتے ہیں۔ اس طرح ایک اسٹیشن سے روزانہ 240افراد کے لیے مفت بجلی فراہم ہوتی ہے۔پاور اسٹیشن کی ڈیزائننگ ٹیم میں شامل ایک 20سالہ نوجوان الیگزینڈروس انجیلوپولوس کے ذہن میں یہ آئیڈیا گزشتہ موسم گرما کے دوران جزیرہ ساموس کے دورے کے بعد آیا۔ یہ جزیرہ مشرق وسطی کے موجودہ حالات سے راہ فرار اختیار کرنے والے تقریربا دس لاکھ افراد کے لیے یورپی یونین کے ممالک میں داخل ہونے کا ایک اہم پوائنٹ شمار کیا جاتا ہے۔انجیلو پولوس کے مطابق وہ روزانہ سیکڑوں پناہ گزینوں کو جزیرے کے ساحل تک پہنچتے ہوئے دیکھتا تھا جن کو چارج شدہ اسمارٹ فون کی ضرورت رہتی تھی تاکہ وہ انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے اہل خانہ سے رابطے میں رہیں اور شمالی یورپ پہنچنے کے روٹ کی منصوبہ بندی کرسکیں۔ان پاور اسٹیشنوں کی ڈیزائننگ اور تیاری کا کام شمسی توانائی کی ٹکنالوجی کی ایک یونانی کمپنی Entecکے تعاون سے مکمل کیا گیا ہے۔ اس نئے منصوبے کا نام ELPISہے ، یونانی زبان میں اس لفظ کا معنی امید ہے۔کمپنی اس وقت مزید تین پاور اسٹیشنوں کی تیاری پر کام کر رہی ہے جن کے لیے عطیات کی اجتماعی مہموں کے ذریعے رقوم جمع کی گئیں۔ امید کی جارہی ہے کہ جلد از جلد ممکنہ وقت میں یونان میں پناہ گزینوں کے زیادہ سے زیادہ کیمپوں تک اس ٹکنالوجی کو پہنچایا جائے گا۔